۔یورپی یونین
دوسری جنگِ عظیم کے خاتمے کے ساتھ ہییہ بات یورپی عوام الناس میں راسخ ہوتی جارہی تھی کہ اپنے پڑوسیوں کے حقوق کو اداکرکے اور ان حقوق کا خیال رکھ کر اچھے اور پر امن ماحول میں بھی جیا جاسکتا ہے اور اس لئے اب ضروری ہے کہ یورپ میں ایسا ماحول قائم کیا جائے جس کی بنا پر کسی بھی طرح کی جنگی فضا قائم نہ ہو سکے اسی لئے دوسری جنگِ عظیم کے خاتمے سے قبل ہی 1944ء میں بلجئم ،ہالینڈ اور لکسمبرگ کے درمیان ایک معاہدہ ہو ا تھا جس کی رو سے ان تینوں چھوٹے ممالک کے عوام کے لئے ایک دوسرے کے ملکوں میں سفر کے لئے حائل سرحدی اور دستاویزی روکاوٹوں کا خاتمہ کردیا گیا تھا جب کہ دیگر معاملات میں بھی سہولت فراہم کی گئی تھی یہ ایک یورپ کی ابتدا تھی اس کے بعد1950ء میں فرانس کے وزیرخارجہ کی تجویز پر یورپ کے چھ ممالک بلجئم، اٹلی، ہالینڈ، جرمنی، فرانس اور لکسمبرگ نے مل کر یورپی یونین کو قائم کیا یورپی یونین کے قائم ہونے کے بعد برسلزکو اس کا ہیڈ کوار ٹر قرار دیا گیا اس کے بعد یورپی یونین میں پہلے ڈنمارک پھر آئیرلینڈ نے شرکت کی جس کے بعد برطانیہ نے 1973ء میں اس ادارے میں شرکت کی 1981ء میں یونان نے رکنیت اختیار کی جب کہ اسپین اور پرتگال 1986ء میں اس ادارے کے رکن بنے اس طرح سے یوروپی یونین یورپ کے اتحاد اور اشتراک کاادارہ بنتا چلا گیا اب اس وقت یوروپی یونین کی جانب سے یورپ کے ایک سکے یورو کو مارکیٹ میں لایا گیا ہے جو کہ ایک یورپ کی نشانی ہے اس سکے کی وجہ سے اب ایک یورپ کا خواب ممکن ہو سکا ہے
برسلز یوروپی یونین کا دارلخلافہ۔
چونکہ محل وقوع کے اعتبار سے بلجئم یورپ میں اہم ترین پوزیشن پر ہے اس لئے 1958ء میں یور پ کی ترقی کی خاطر قائم ہونے والی نئی یورپی یونین کا ہیڈ کوارٹر بھی بلجئم کے دارخلافہ برسلز میں قائم کیا گیا جب کہ دفاعی معاہدے کے تحت وجود میں آنے والی یورپی دفاعی تنظیم نیٹو کا صدر دفتر بھی 1967 ء میں برسلز میں ہی قائم کیا گیا یہ بھی بلجئم کے بادشاہ بوئڈئین Baudouin ہی کی خو بی اور دور اندیشی ہی ہے کہ ان کے دور میں بلجئم میں یورپی یونین کا ہیڈکوارٹر قائم کیا گیا جس کے نتیجے میں بلجئم کا دارلخلافہ برسلز ایک طرح سے یورپ کا دارلخلافہ کہلانے لگا جس کی وجہ سے برسلز کی اہمیت میں مزید اضافہ ہوتا چلا گیا یورپی یونین کے ہیڈکوارٹر کے قائم ہو جانے کے بعد سے برسلز یورپ کا مرکز بن گیا جب کہ برسلز پہلے ہی اس خطے کا تجارتی مرکز بن چکا تھا یورپی مرکز بن جانے کے بعد سے برسلز اور بلجئم کی اہمیت میں مزید اضافہ ہوتا چلا گیا ایک جانب تو یورپ کے صنعتی مرکز بن جانے کے بعد سے بلجئم معاشی اعتبار سے ترقی کی شاہراہ پر گامزن تھا دوسری جا نب یورپ کے مرکز بن جانے کے اثرات بھی پیدا ہوئے اس کے نتیجے میں بلجئم اور اس کے دارلخلافہ کی حیثیت قوموں کے نزدیک بڑھتی چلی گئی۔
برسلز یوروپی یونین کا دارلخلافہ۔
چونکہ محل وقوع کے اعتبار سے بلجئم یورپ میں اہم ترین پوزیشن پر ہے اس لئے 1958ء میں یور پ کی ترقی کی خاطر قائم ہونے والی نئی یورپی یونین کا ہیڈ کوارٹر بھی بلجئم کے دارخلافہ برسلز میں قائم کیا گیا جب کہ دفاعی معاہدے کے تحت وجود میں آنے والی یورپی دفاعی تنظیم نیٹو کا صدر دفتر بھی 1967 ء میں برسلز میں ہی قائم کیا گیا یہ بھی بلجئم کے بادشاہ بوئڈئین Baudouin ہی کی خو بی اور دور اندیشی ہی ہے کہ ان کے دور میں بلجئم میں یورپی یونین کا ہیڈکوارٹر قائم کیا گیا جس کے نتیجے میں بلجئم کا دارلخلافہ برسلز ایک طرح سے یورپ کا دارلخلافہ کہلانے لگا جس کی وجہ سے برسلز کی اہمیت میں مزید اضافہ ہوتا چلا گیا یورپی یونین کے ہیڈکوارٹر کے قائم ہو جانے کے بعد سے برسلز یورپ کا مرکز بن گیا جب کہ برسلز پہلے ہی اس خطے کا تجارتی مرکز بن چکا تھا یورپی مرکز بن جانے کے بعد سے برسلز اور بلجئم کی اہمیت میں مزید اضافہ ہوتا چلا گیا ایک جانب تو یورپ کے صنعتی مرکز بن جانے کے بعد سے بلجئم معاشی اعتبار سے ترقی کی شاہراہ پر گامزن تھا دوسری جا نب یورپ کے مرکز بن جانے کے اثرات بھی پیدا ہوئے اس کے نتیجے میں بلجئم اور اس کے دارلخلافہ کی حیثیت قوموں کے نزدیک بڑھتی چلی گئی۔